(لوح قلم تیرے ہیں)

(لوح قلم تیرے ہیں)

قلم کاروان،اسلام آباد

مجلس مشاورت:

میرافسرامان

ڈاکٹر ساجدخاکوانی 

رانااعجاز

لوح قلم تیرے ہیں

کارروائی ادبی نشست،منگل 7دسمبر2021ء

منگل7دسمبر بعد نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست G6/2اسلام آبادمیں منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست  میں ”ڈاکٹرعبدالقدیرخان رحمۃ اللہ علیہ“کے عنوان سے تحریری سیمینار طے تھا۔

معروف کالم نگار،دانشور اور پاکستان اکانومی واچ کے سربراہ جناب ڈاکٹرمرتضی مغل نے صدارت کی۔

جناب عالی شعار بنگش نے تلاوت قرآن مجیدکی،جناب ڈاکٹرصلاح الدین صالح نے نعت رسول مقبول ﷺ ترنم سے پڑھی،جناب شہزادمنیراحمد نے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کیا اورجناب عالی شعاربنگش نے گزشتہ نشست کی کارروائی بھی پڑھ کرسنائی۔

  صدرمجلس کی اجازت سے تحریری سیمینارکاآغاز ہوا۔سب سے پہلے جناب میرافسرامان نے ”ڈاکٹرقدیرخان اب ہم میں نہیں رہے“کے عنوان سے اپنامقالہ پیش کیا۔

ان کے بعد ”ڈاکٹر قدیرخان؛ایک غیورمحب وطن“کے عنوان سے جناب شہزادمنیراحمدنے،”محافظ پاکستان“کے عنوان سے جناب شاہد منصور نے،”ایک ہستی محسن پاکستان“ کے عنوان سے جناب ڈاکٹرصلاح الدین صالح نے اور”ایک سائنسدان کی ادبی خدمات“کے عنوان سے جناب عالی شعار بنگش نے اپنے اپنے مقالات پیش کیے۔

جناب ساجد حسین ملک اپنے برادربزرگ کی رحلت کے باعث شریک محفل نہ ہوسکے تو ان کامقالہ”محسن پاکستان کی خدمات اوران سے ہماراسلوک“ جناب عالی شعاربنگش نے پڑھ کر سنایا۔

مقالہ نگاروں نے مرحوم محسن امت ؒ کے ذاتی زندگی اورخاندانی حالات سے لے کر ان کے پیشہ ورانہ کارہائے نمایاں اور سماجی خدمات سمیت وطن عزیزکے حکمران طبقے کی ان کے ساتھ بدسلوکیوں کابھی ذکرکیا۔

تمام مقالہ نگاروں نے ان کی سادگی اوربے نیازی کو سنہرے حروف سے رقم کیاتھااور دورابتلاء میں ان کی ثابت قدمی کومثال بناکرپیش کیااور کہاکہ جرات مندقیادت کی طرح وہ برے سے برے حالات میں بھی ملک سے فرارنہیں ہوئے تھے۔

مقالات کے بعد جناب حبیب الرحمن چترالی نے تبصرہ کرتے ہوئے مقالات کی تعریف کی اور کہاکہ محسن پاکستان نے اپنی ایٹمی دفاعی پیش رفت کاآغازچترال سے کیاتھاجہاں ایک ابتدائی آلہ پہاڑکی چوٹی پر مقامی بزرگ کی مددسے نصب کیاگیاتھا، انہوں نے اس ضمن میں پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹوکی خدمات کی بھی تعریف کی جوایٹمی پروگرام کی ترقی اوررد قادیانت میں بہت جذباتی تھے۔

جناب وقارحسین نے تبصرہ کرتے ہوئے محسن پاکستان کی خدمات کی تحسین کی۔شعراء میں سے جناب شیخ عبدالرازق عاقل ایڈوکیٹ نے خاص طورپر ڈاکٹرقدیرخان پر لکھی ہوئی نظم پیش کی،ان کے علاوہ میرافسرامان نے بیداری ملت کے لیے اپنی ایک تازہ نظم پڑھی اور گلزارحسین گلزاراپنی خوبصورت غزل شرکاء کو سنائی اوردادپائی۔

معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے اپنا حاصل مطالعہ شرکاء نشست کے ساتھ تازہ کیا۔

آخرمیں صدرمجلس جناب ڈاکٹرمرتضی مغل نے پیش کی گئی نعت کے ایک شعر پر سرزنش کی اوربتایاکہ اس شعرکانفس مضمون قرآن مجیدسے ٹکراتاہے،انہوں نے کہاکہ قلم کاروان جیسے ذمہ دارادارے میں ایسے اشعارکاپیش ہوناقابل گرفت ہے۔

ڈاکٹرقدیرخان پر پیش کیے گئے مقالات پر صدرمجلس نے ستائش کی اور کہاکہ حکمرانوں کا محسن پاکستان کے جنازے میں شامل نہ ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں بلکہ ان حکمرانوں کا اس جیسی عظیم شخصیت کے جنازے میں شریک ہوناحیرانی کی بات ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اس دفاعی کامیابی پر کل امت نے خوشی کااظہارکیاتھاچنانچہ ڈاکٹرقدیرخان اپنے اس کارنامے کے باعث اللہ تعالی کے ہاں بہت مقرب گردانے گئے ہوں گے اور اللہ تعالی نے اپنے وعدوں کے مطابق انہیں اعلی مقامات سے نوازاہوگا۔

صدارتی خطبے کے بعد ڈاکٹرقدیرخان کے لیے اور قلم کاروان کے دیرینہ رفیق کارجناب ساجد حسین ملک کے بھائی کے لیے جناب آصف محمودنے فاتحہ خوانی کرائی۔

اس کے ساتھ ہی آج کی ادبی نشست اختتام پزیرہوگئی۔

لوح قلم تیرے ہیں

#Islamabad #DrQadeer #Pakistan

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *