بیداری فکراقبالؒ دسمبر2021ء

بسم ا للہ الرحمن الرحیم

عالمی مجلس   (بیداری فکراقبالؒ )مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرادیکھ

مجلس مشاورت: میرافسرامان ڈاکٹر ساجدخاکوانی رانااعجاز

 کارروائی ادبی نشست،بدھ 15دسمبر2021ء

بیداری فکراقبالؒ دسمبر2021ء

بدھ 15دسمبر2021 بعد نمازمغرب (عالمی مجلس)”بیداری فکراقبالؒ“کی ہفت روزہ ادبی نشست لہروں کے دوش پر منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں ”رہ گئی رسم آذاں“کے عنوان پر محترمہ ڈاکٹر شفیقہ بشری،اسسٹنٹ پروفیسرشعبہ علوم اسلامیہ وعربیہ سوات یونیورسٹی،مالاکنڈ کاخطاب طے تھا۔

اسلام آباد سے فروغ قرآن اکادمی کی سربراہ آنسہ لبنی فروغ نے صدارت فرمائی۔ملتان سے جناب یاسرخان نے تلاوت قرآن مجیدکی،راولپنڈی سے ڈاکٹرضمیراخترنے مطالعہ حدیث نبویﷺ پیش کی،مصرجامعۃ الازہرقاہرہ سے علامہ کاشف نورنے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔

                 صدرمجلس کی اجازت سے محترمہ ڈاکٹر شفیقہ بشری نے اپنے خطاب کاآغاز کیا،انہوں نے تمہیداََحضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کا اقبال کی زبان میں تعارف کرایا،پھربتایاکہ قرون اولی کے مسلمانوں کے ہاں آذان کاکیامقام تھا،انہوں نے اقبال کے اشعارسے آذان کے معانی و مفاہیم کے سمندرکوسمیٹا۔

انہوں نے کہاآغازاسلام میں یہ آذان نظام کی تبدیلی کانام ہواکرتاتھاجب کہ فی زمانہ ایک رسم و رواج اور روایت بن کررہ گئی ہے۔انہوں نے خاص طورپر معاشی نظام کوہدف تنقید بنایااور کہاکہ آج کامسلمان سودی نظام میں جکڑاہواہے اور خدائی فیصلوں سے نابلد ہے۔

انہوں نے موضوع کی مناسبت سے قرآنی آیات واحادیث نبویہ ﷺکے بہترین انتخاب پر اپنے خطاب کااختتام کیا۔

شرکاء میں سے ڈاکٹرنصیرکیانی،علامہ کاشف نوراور ڈاکٹرضمیراخترنے سوالات اٹھائے جن کا تسلی بخش جواب دے دیاگیاالبتہ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرصاحبہ نے کہاکہ اس کاجواب اگلے خطاب میں آئے گا۔

خطاب پر سب سے پہلے ضلع مظفرگڑھ سے جناب ابوہریرہ نے تبصرہ کرتے ہوئے اپنی پسندیدگی کااظہارکیا۔لاہورسے پروفیسرنورنے کہاکہ ہر مسلمان اپنی ذات میں سودکی زنجیروں میں جکڑاہواہے۔

بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباسے ڈاکٹرطاہر نے کہاکہ اسلام کے ظاہری اورباطنی دونوں پہلؤں کواپناناہوگا تب آذان میں روح بلالی عودکر آئے گی۔

ملتان سے پروفیسرڈاکٹرفریحہ جمشید نے خطاب پر بے حدپسندیدگی کااظہارکیااورکہاکہ رسم آذاں کاسدباب معرفت نفس سے ممکن ہے۔

گلگت سے منظوم علی ولایتی نے کہاکہ خطاب میں افکاراقبال کوقرآن و سنت کی روشنی میں بیان کرنے کاحق اداکیاگیا۔

سوات سے محمداسامہ نے کہاکہ تاخیرسے آمدکے باعث مکمل خطاب سے محروم رہا۔جناب ڈاکٹرضمیراخترخان نے اقبال کے وہ اشعارسنائے جن میں عشق حقیقی بیان کیاگیاہے۔

مقبوضہ کشمیرسے عاقب شاہین میرنے کہاکہ انقطاع مسلسل کے باعث پوراخطاب نہ سن سکے۔

جناب اکرم الوری نے ڈاکٹرضمیراخترسے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کے کلام کی روح عشق حقیقی ہے۔

ڈاکٹرحسن شاہدنے مسلمانوں کی سائنسی ترقیات کاذکرکیا۔

معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے علامہ اقبال کے فارسی کلام سے اپناحاصل مطالعہ تازہ کیا۔

                آخر میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے صدرمجلس آنسہ لبنی فروغ نے خطاب کی بے حدتعریف کیاورکہاکہ ڈاکٹرصاحبہ نے موضوع کاحق اداکردیاہے اورکامیاب و بہترین خطاب پر مبارک باد پیش کی،انہوں نے کہاکہ ”بانگ درا“کامطلب بھی آذان ہے،ایسی آذان جس کی آوازسے مسلمان جاگ گئے-

صدرمجلس نے بتایا کہ اقبال نے آذان کو مسلمانوں کے عشق کاترانہ کہاہے،انہوں نے فاضل مقررہ کے استعمال کردہ آذان کے استعارات و تشبیہات کو سراہا۔صدارتی خطبے میں آذان کو جہاد کے ساتھ بھی ملایاگیااورکہاگیاکہ اسی پس منظرمیں علامہ نے ملااورمجاہدکی آذان میں فرق کیاہے۔

صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی نشست اختتام پزیرہوگئی۔۔۔

بیداری فکراقبالؒ دسمبر2021ء

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *